سلطان صلاح الدین ایوبی

 ج

سلطان صلاح الدین ایوبی ایک عظیم کمانڈر فاتح 

ذہین وفطین  نرم خو عوامی فلاح و بہبود کے کام کرنے والاراسخ العقیدہ مسلمان حکمران تھا اپ نے 88 سال کے بعد بیت المقدس کو فتح کیا اور مسلمانوں کو عیسائیوں کی بھڑتی ہوئی یلغار سے اور ان کے مظالم سے نجات دلائی اس لیے اپ کو فاتح  بیت المقدس بھی کہا جاتا ہے اج بھی عالم اسلام اور خاص کر فلسطینی مسلمان کسی ایسے ہی سلطان صلاح الدین ایوبی کے لیے دعا کرتے ہیں  جو انہیں اسرائیل کے مظالم سے نجات دلا سکے
سلطان صلاح الدین  ایوبی عراق کے شہر  تکریب میں پیدا ھوئے آپ کا تعلق کرد قبیلے سے تھا اپ کا نام یوسف اور لقب صلاح الدین  ایوبی تھا والد کا نام نجم الدین ایوبی   تھا اپ نے دمشق اور موصل کے جید اساتذہ سے تعلیم حاصل کی اپ تاریخ سائنس منطق فنون لطیفہ اور گھوڑ سواری کے ماہر تھے اپ عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ سے متاثر تھے اپ نے 15 سال کی عمر میں قران پاک حفظ کر لیا تھا
تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپ نور الدین زنگی کی فوج میں افسر مقرر ہوئے اس کے بعد اپ نے اپنے چچا شیر کوہ کی قیادت میں مصر فتح کیا اپنی چچا کی کی وفات کے بعد اپ ان کے جانشین بنے اپ نے مصر کے خلیفہ عرضد کو  معزول کر کے حکومت پر قبضہ کر لیا اور عباسی خلیفہ بغداد کا خطبہ جاری کر دیا صلاح الدین ایوبی نے جلد ہی شام یمن موصل اور حجاز کو فتح کر کے ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیاد رکھی سلطان صلاح الدین کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اپ نے عیسائیوں کی بڑھتی ہوئی یلغار کو روکا جب مسلمانوں اور عیسائیوں میں چار سال کا معاہدہ ہو چکا تو  عیسائیوں نے معاہدے کے خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے حطین کا معرکہ پیش آیا
حطین کا معرکہ آگرچہ سلطان صلاح الدین ایوبی  اور صلبیوں میں معاہدہ امن ہو چکا تھا لیکن صیلبی سردار نے مسلمانوں کے پرامن قافلے کو لوٹنا شروع کر دیا تھا اور دوسرا اس کا ارادہ مسلمانوں کے مقدس مقامات یعنی حجاز پر قبضہ کرنے کا تھا جب اس نے تیسرا قافلہ لوٹا تو سلطان نے اسے سزا دینے کا ارادہ ظاہر کیا چند ابتدائی جھڑپوں کے بعد صیلبی اور مسلمان افواج کوہ حطین کے دامن میں ایک دوسرے کے مقابلے پر ائے اگرچہ عیسائیوں  نے اپنے تمام اختلافات ختم کر کے ایک متحدہ فوج تیار کی تھی لیکن سلطان نے ان کو شکست دی اور بہت بڑی تعداد میں صلیبی قتل ہوئے اور گرفتار ہوئے سلطان صلاح الدین ایوبی مختلف شہروں کو فتح کرتا ہوا بیت المقدس پہنچا اور اپ نے ایک ہفتے کے محاصرے کے بعد شہر پر قبضہ کر لیابیت المقدس  فتح کرنے کے بعد سلطان نے عیسائیوں سے نہایت ہی اچھا سلوک کیا اپ نے معمولی فدیہ لے کر  ان کو ازاد کر دیا اور جو فدیہ نہ دے  سکتے تھےان کا فدیہ خود دیا
بیت المقدس  پر قبضہ کرنے  کی ناکام  کوشش جب یہ خبر یورپ پہنچے کہ سلطان نے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا ہے تو یورپ کے حکمرانوں نے ارض مقدس کو واپس لینے کا ارادہ کیا چنانچہ جرمنی فرانس اور ہندوستان کے حکمرانوں نے چھ لاکھ کا لشکر تیار کیا اور اپنی فوج لے کر بیت المقدس کی طرف روانہ ہو گئے پہلے انہوں نے عکہ کا محاصرہ کر لیا سلطان نے خلیفہ بغداد اور دیگر تمام مسلمان حکمتوں سے امداد کی درخواست کی لیکن کسی نے بھی ان کی مدد نہ کی اس کے باوجود صلاح الدین ایوبی نے دو بار صلیبیوں کے حملے کو ناکام بنا دیا اہم دو سال کے طویل محاصرے کے بعد عکہ کا شہر اس شرط پر صلیبیوں کے حوالے کر دیا گیا کہ وہاں عوام سے برا سلوک نہیں کریں گے اور ان کے جان و مال کو نقصان نہیں پہنچائیں گے لیکن انگلستان کے بادشاہ  رچرڈ  شیر دل نے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے حفاظتی دستے کو شہید کر دیا  
اسکے بعد ارسوف کے مقام پر دونوں  فوجیوں کا مقابلہ ہوا جب عیسائیوں  نے یہ دیکھا کہ اتنے جانی نقصان کے باوجود وہ بیت المقدس پر قبضہ نہیں کر سکے تو انہوں نے سلطان کے ساتھ صلح  کرنی چاہیے مگر بعد میں حسب عادت اپنے معاہدے سے پھر گئے اور تیزی سے بیت المقدس کی طرف بڑھنے لگے جب وہ بیت المقدس کے قریب پہنچے  تو سلطان نے پانی کے تمام ذخائر ضائع کر دیے پانی کی قلت کی وجہ سے ان کی فوج بیت المقدس تک نہ پہنچ سکی ر چڑد جوکہ انگلستان کا حکمران تھا وہ راستے میں بیمار ہو گیا  جرمنی کا بادشاہ دریا کو عبور کرتے ہوئے ڈوب گیا اس طرح بیت المقدس پر قبضہ کرنے کا صلیبی فوجوں کا خواب خواب ہی رہا بیت المقدس  کو فتح کرنا سلطان صلاح الدین ایوبی کا وہ کارنامہ ہے جو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا
سلطان صلاح الدین ایوبی  کی خوبیاں
راسخ العقیدہ مسلمان آپ سچے اور پکے  مسلمان تھے آپ پانچ وقت کے نمازی تھے وہ روزانہ قران پاک کی تلاوت کرتے تھے اپ نے 15 سال کی عمر میں قران پاک حفظ کر لیا تھا اپ اسلام کے صحیح اصولوں پر چلتے تھے
سادگی آپ کو عیش وعشرت کی زندگی پسند نہ تھی اپ نے بڑے بڑے محلات کو چھوڑ کر ایک معمولی سے گھر میں زندگی بسر کی سلطان نے جب وفات پائی  تو ان کے پاس ذاتی مال میں صرف ایک دینار اور 17 درہم تھے
رفاہ عامہ کے کام آپ کو ریفاہ عامہ کے کاموں سے بہت دلچسپی تھی جب اپ نے مصر فتح کیا تو فاطمی حکومت کے جمع کیے ہوئے تمام مال و اسباب کو بیت المال میں جمع کر دیا تھا اور یہ تمام مال عوام کی فلاں  وبہبود  پر خرچ کیا اپ نے عوام کے لیے سرائے شفا خا نے بنوائے تعلیمی ادارے قائم کیے جہاں پر طلبہ کے رہائش کا انتظام بھی ہوتا تھا اور ان کا تمام خرچہ بیت المال سے پورا کیا جاتا تھا
زہین و فطین شخصیت آپ ذہین وفطین شخصیت کے مالک  تھےعسقلان کے مقام پر جب سلطان کا مقابلہ صلیبی افواج  سے تھاخلیفہ بغداد نے بھی امداد نہیں  پہنچائی  سلطان نے شہر کی آبادی کو دوسری   جگہ منتقل کر دیا اور شہر کو چٹیل میدان میں تبدیل کر دیا اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو گئے اس طرح صلیبی افواج عسقلان پر قبضہ نہ کر سکی اسی طرح جب صلیبی   افواج بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لیے ائی تو اپ نے بیت المقدس کے قریب پانی کے ذخائر تباہ کر دیے اس طرح صلیبی افواج  پانی کی قلت کی وجہ سے اگے نہ بڑھ سکی
جزبہ جہاد صلاح الدین ایوبی  کے اندر جہاد کا جذبہ بدرجہ اتم موجود تھا یہی وجہ تھی کہ اپ نے نہ صرف مصر موصل شام عراق یمن کو فتح کیا بلکہ حجاز اور سوڈان تک اپ نے اپنی سلطنت کو   وسیع کر دیا اپ نے 20 سال حکومت کی اور تقریبا 14 سال اپ میدان جنگ میں رہے اور زیادہ تر لڑائیوں میں فتح حاصل کی ایسے ہی مرد مجاہد کے بارے میں کہا گیا ہے
ہم خود تراشتے ہیں راستوں کے سنگ
ہم وہ نہیں ہیں جنہیں زمانہ بنا گیا

Post a Comment

0 Comments