خدا کی قدرت


مولانا جلال الدین رومی  عظیم  سکالر اور شاعر  تھےآپ کی مشہور تصنیف جس کا نام مثنوی  ھے اس میں اپ نے حکایات بیان کی ہیں  جو نہ صرف  دلچسپ  ہیں  بلکہ  سبق آموز بھی ہیں ان حکایات  کا ترجمہ  دنیا کی بہت سی زبانوں میں ہو چکاھے ایک  حکایت بیان کرتے  ہوئے آپ کہتے ہیں 

ایک  درخت پر ایک کبوتر بیٹھا ہوا تھا اس کے سامنے اس کی موت کھڑی اسے گھور رہی تھی زمین پر ایک شکاری تیر کمان پر چڑھائے اسکا نشانہ لینے کو تیار کھڑا تھا اور اسمان پر ایک باز پر پھیلائے  کبوتر کے سر پر منڈلا رہا تھا وہ کبوتر پر جھپٹنے کے لیے تیار تھا اور شکاری اس  پرتیرچلانے کو تیار کھڑا تھا کبوتر کو اپنے بچنےکی کوئی امید نہ تھی وہ خدا تعالی سے اپنی زندگی کے لیے دعا مانگ رہا تھا اسی اثناء میں  خدا کی قدرت سے ایک سانپ  گھاس سے ریگنتا ہوا نکلا اور اس نے شکاری کے پاؤں پر کاٹ لیا شکاری تکلیف سے چیخ اٹھا  سانپ زہریلا تھا شکاری کے تن  بدن میں  آگ سی لگ گئ تیر اچانک کمان سے نکلا اور خدا کی قدرت سے کبوتر پر منڈلاتے باز کو جا لگا شکاری اور باز دونوں مر گئے اور یوں  خدا کی قدرت  سے کبوتر  کی جان بچ گئ

اسی لئے کہتے ہیں جسے اللہ  رکھے اسے کون چکھے

Post a Comment

0 Comments