بغداد عروس البلاد

 

عراق کے دارالحکومت بغداد کی  بنیاد مشہور عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور نے 145 ہجری میں رکھی امراء  اور خلفاء کے اونچے محلات پر رونق بازار دریا کے دونوں طرف سر سبزو شاداب سیرگاہیں باغات دیکھنے والوں  پر ایک مسحور کن کیفیت طاری کر دیتے تھے اسی وجہ  سے بغداد کو عروس البلاد یعنی شہروں کی ملکہ  کہا جاتا تھا
ابو جعفر المنصور  نے بغداد کی تعمیر پر دل کھول کر پیسہ خرچ کیا بغداد   کا خوبصورت شہر دریائے دجلہ کہ دونوں کناروں پر واقعہ تھا یہ شہر گول تھا اس کے ارد گرد دوہری فصیل بنائی گئی جس میں چار دروازے تھے ہر دروازے کا فاصلہ ایک میل تھا ان دروازوں پر خوبصورت مینار تھے عین وسط میں خلیفہ کا محل تھاجس کا نام خلیفہ  الخلد تھا یہ نہایت حسین وہ جمیل تھا خوبصورت باغات اور عظیم امارات نے اسے دنیا کے حسین ترین شہروں میں سے ایک بنا دیا تھا شہر کے ارد گرد 38 گز بلند دوہری سنگین شہر پناہ اور اس کے بعد وسیع خندق تھی شاہی محل  کے سامنے فوجی معائنے کے لیے ایک وسیع میدان چھوڑا گیا تھا خلیفہ کے محل کے ساتھ ہی ایک جامع مسجد تھی شہر کے باہر جانے کے لیے چار دروازے تھے جن کے نام باب کوفہ باب البصرہ باب الخراسان اور بابو الشام تھے ولی عہد مہندی کا محل رصافہ  اپنی جگہ ایک الگ شہر کی حیثیت رکھتا تھاشہر کی گلیاں ترتیب سے بنائی گئی تھی دریائے دجلہ وہ فرات سے نہریں نکال کر گھر گھر پانی سپلائی کیا جاتا تھا بغداد میں حماموں بازار مساجد کتب خانوں کی تعداد ہذاروں میں  تھی بہت جلد یہ شہر بہت بڑی تجارتی منڈی بن گیا یہاں کے لوگ مالی طور پر خوشحال  تھے حلیفہ ہارون رشید نے قدیم روم سے کتابیں منگوا کر ان کے ترجمے کی اور المنصور نے کتابوں کے تراجم کا جو کام شروع کیا تھا اسے ترقی دی جلد ہی بغداد علم و ادب کا گہوارہ بن گیا دور دور سے علماء وہ فضلاء اس شہر میں انے لگے اصمع شافی عبداللہ بن ادریس سفیان سوریہ  وغیرہ اس دور میں ادب کے روشن ستارے تھے  ابو جعفر المنصور  نے بغداد کو اپنا دارالحکومت بنایا پھر یہ عباسی حکومت کا دارالحکومت بغداد ہی رہا چند سالوں میں اس شہر کو اپنی مضبوطی خوبصورتی اور علم و ادب و خوشحالی کی وجہ سےعروس البلاد کہا  جانے لگا

Post a Comment

0 Comments