ٹیپو سلطان جن کا پورا نام فتح علی ٹیپو سلطان تھا 1752 میں ہندوستان کے شہر بنگلور میں پیدا ہوئے فتح علی ان کے دادا کے نام پر رکھا گیا تھا ان کا اصل نام ارکادعے کے مشہور بزرگ ٹیپو ستان کے نام پر ٹیپو سلطان رکھا گیا ان کی والدہ کا نام فاطمہ فخرا النسا تھا اور والد کا نام حیدر علی تھا اپ ان کے بڑے فرزند تھے حیدر علی پہلے فوج میں ایک اعلی افسر تھے بعد میں میسور کے حکمران بنے
حیدر علی نے ٹیپو سلطان کی تعلیم و تربیت پرخاص توجہ دی آپ شروع سے ہی بہت بہادر تھے کہا جاتا تھا کہ آپ بچپن میں شیر کے بچوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے آپ کی بہادری کا ایک قصہ بہت مشہور ہے کہ ایک دفعہ شیر آپ کے سامنے آگیا اس وقت آپ کی بندوق جام ہو گئی آپ نے صرف چاکو کی مدد سے شیر کا خاتمہ کر دیا ٹیپو سلطان کو شروع ہی سے مطالعہ کا بہت شوق تھا یہی وجہ تھی کہ انہوں نے مختلف زبانوں پر عبور حاصل کیا جن میں فارسی عربی اردو فرانسی انگریزی شامل ہیں اس کے علاوہ آپ کو تیر اندازی شمشیرزنی تیرا کی گھوڑاسواری فنون سپہ گری پر بھی عبور حاصل تھا
15 سال کی عمر میں آپ نے فوج کی کمان سنبھالی اور پھر ہمیشہ تمام جنگوں میں اپنے والد حیدر علی کے دست راست رہے پہلی اور دوسری جنگ میسور میں آپ نے بیلی ہال پر بیٹھ پربیتھ ویٹ اور ہیئر سٹون جیسے انگریزوں کو شرمناک شکستیں دیں
ٹیپو سلطان کی تخت نشینی:-
اپ کی دور اندیشی اور بہادری کی وجہ سے انگریز بھی اپ سے خوف زدہ تھے
دوسری جنگ میسور کے دوران جب اپ کو اپنے والد حیدر علی کی وفات کی اطلاع ملی اس وقت آپ پرنانی کے محاصرے میں مصروف تھے اپ فورا سرنگا پٹم پہنچے اور دسمبر 1782 میں تخت نشین ہوئے محصور کی جنگ ختم ہونے کے بعد اپ نے سلطنت کے اندرونی معاملات پر توجہ دینا شروع کی اپ چاہتے تھے کہ انگریزوں کو برصغیر سے نکال دیا جائے اس سلسلے میں آپ نے مرہٹوں اور نظام سے مدد چاہی انہوں نے اپنی بیوقوفی کی وجہ سے سلطان سے تعاون کرنے کے بجائے الٹا ان پر حملہ کر دیا مرہٹوں نے شکست کھا کر ٹیپو سلطان سے صلح کر لی اس طرح ٹیپو سلطان کو خود مختار حکمران تسلیم کر لیا گیا ٹیپو سلطان نے بادشاہ کا لقب اختیار کر کے مغل بادشاہ کے بجائے اپنے نام کا خطبہ جاری کیا
ٹیپو سلطان کے کارنامے:
انگریز نے ٹیپو سلطان کے ساتھ معاہدہ کر کے سے اندرونی اور بیرونی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی مگر سلطان نے اپنی مہم و فراست کی وجہ سے ملکی مسائل پر قابو پایا اور بڑی محنت سے اپنی سلطنت کے نظموں نسخ کو عمر نادرست کیا اصلاحات نافذ کر کے ملک کو خوشحالی کے راستے پر ڈالا فوجی قوت دوبارہ مستحکم کی سلطان نے اپنے خدادار صلاحیتوں کی وجہ سے صفت و فرحت کو بے پناہ ترقی کی ملک میں کارخانوں کا جال بچھا دیا جہاں پر چینی کاغذ ریشم اور کاربن کے کارخانے لگائے ریشم کی پیداوار بڑھانے کے لیے ریشم کے کپڑے پالے گئے ریشم کی پیداوار اور جائے پھل کی کاشت اس انداز سے ہی گئی کہ یہ دونوں اشیائیں مقدار میں برآمد کی جانے لگی سلطان کو خود بھی مطالعہ کا شوق تھا اس نے علم کی سرپرستی کی سرنگا پٹم میں "جمیع الامور" کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کی اس میں 2000 دوہزار کتابیں تھیں سلطان نے جاگیرداری کا خاتمہ کاشت کاروں کو زمین کا مالک بنا دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سارے بر صغیر ہوئے میسور کا علاقہ سب سے زیادہ سر سبز و شاداب ہو گیا اور یہاں کے کاشکار نہایت خوشحال ہو گئے
سلطان نے بحری طاقت بڑھانے کی طرف بھی توجہ دی جہازوں کے لیے چلخ فارس میں بحری بڑی قائم کرنے کی کوشش کی لیکن انگریزوں کی مخالفت اور مشرق وسطی کے مسلمانوں کی بے حسی کی وجہ سے وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے اپ نے کاشت کاروں اور تاجروں کے سہولت کے لیے میسور میں جگہ جگہ بینک قائم کیے جس کی یہ خصوصیت تھی کہ کم سرمایہ داروں کو زیادہ سے زیادہ منافہ دیا جاتا تھا اس طرح 500 روپے تک جمع کروانے والوں کو 50 فیصد سالانہ اور 5 س سے پانچ ہزار روپے تک 25 فیصد سالانہ اور اس سے زائد رقم پر 12 فیصد سالانہ منافہ ملتا تھا اپ نے فوجی یونٹ قائم کیا آپ کو سائنس سے بھی دلچسپی تھی آپ نے پہلی بار راکٹ بنائے جس میں دو بلیڈ لگے ہوئے تھے
ٹیپو سلطان بر صغیر کا پہلا حکمران تھا جس نے ایک سوچی سمجھی خارجہ حکومت عملی اختیار کی جس کا مقصد اسلامی ممالک کو اور خاص طور پر برصغیر کو مغربی میراث سے نجات دلانا تھا اس غرض سے انہوں نے ترکی ایران اور افغانستان سے سفارتی تعلقات قائم کیے
چوتھی جنگ میسور ٹیپو سلطان کی شہادت:-
انگریزوں نے جب دیکھا کہ ٹیپو سلطان نے بڑی محنت سے ماحول کو خوشحالی کی طرف گامزن کر دیا ہے اور فوجی قوت بھی دوبارہ مستحکم کر لیا ہے اس کے علاوہ وہ ترکی ایران افغانستان اور فرانس جیسی سفارتی تعلقات قائم کر لیے ہیں تو انگریزوں کے اوسان خطا ہو گئے تو نائے گورنر جنرل سلطنت خدارا محسوس کو ختم کرنے کا ارادہ کر لیا انہوں نے سازشوں کا جال بچھایا سلطان بھی اکثر امراء مثلا میر صادق پورینا میر غلام علی میر معین الدین میر قاسم شامل ہیں انگریزوں کے ساتھ مل گئے
میرے سادق نے انگریزوں کو اندر کا نقشیہ فراہم کیا اور دیوانے پونیا نے تنخواہ تقسیم کرنے کے بجائے سپاہیوں کو بلا لیا جب فصلیں خالی ہو گئی تو انگریزی فوج کو اس کی اطلاع کر دی گئی چنانچہ ہر طرف سے حملہ شروع ہو گیا سلطان نے دہلی دروازے کے قریب تین گھنٹے تک حملہ اوروں کو روکے رکھا اسی اسنا میں حملہ اور دوسری طرف سے سیل پر فصیل پر چڑھنے میں کامیاب ہو گئے سلطان انگریز سپاہیوں کے مزغےمیں آگئے آپ کے ایک سپاہی نے اپ کو مشورہ دیا کہ آپ دشمنوں کے سپاہیوں پر اپنے آپ کو ظاہر کر دیں اس پر اپ نے جواب دیا :-
"شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے"
آپ دوپہر سے لے کر شام تک انگریزوں کے ساتھ لڑائی میں مصروف رہے اخر کار جب دونوں وقت مل رہے تھے تو اپ نے جام شہادت نوش کی سرنگاپٹم کی سرزمین میں ٹیپو سلطان کے خون سے لالا زار بن گئی آپ کی بہادری کا اعتراف انگریز جنرلوں نے بھی کیا جب آپ شہید ہوئے اپ کا ہاتھ تلوار کے دستے پر تھا انگریز اپ کے ہاتھ کو شمشیر سے نہ اٹھا سکے اپ کو اسی طرح تلوار سمیت دفن کر دیا گیا
غدار میرے صادق کو ایک گروہ نے جہنم واصل کیا اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور کہا کہ تم نے ایک سچے سچے مسلمان کو شہید کروا دیا
ٹیپو سلطان ایک سچے مسلمان تھے اپ صوم الصلاۃ کے پابند تھے روزانہ قران پاک کی تلاوت کرتے تھے جب آپ کو دفن کیا گیا ایک دم تیز طوفان آگیا تیز بجلی کڑ کی اور موسلا دھار بارش شروع ہو گئی جس کی عزت میں ا کر بہت سے انگریز مارے گئے انگریز جنرل نے آپ کی شہادت کے بعد کہا اج سے ہندوستان ہمارا ہے
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
0 Comments