امیر خسرو

 امیر خسرو بلندپایہ شاعرمصنف جید عالم موسیقار مورخ اورفلسفی تھےآپ1253سن میں  موضع پٹیالی میں پیدا ھوئےآپ کے والد  کا نام امیر سیف الدین محمود  تھاآپ کا پورا نام ابوالحسن یمین الدولہ  اور تخلص خسرو تھاآپ کو عربی فارسی ترکی ہندوی اور مقامی زبانوں پر عبور حاصل تھا اپ نے شروع میں سلطان غیاث  الدین بلبن کے بھتیجے ملک چھجو کی ملازمت اختیار کی  اس کے بعد جب حاکم ملتان شہزادہ محمد خان دہلی ایا تو امیر خسرو کی اور شہزادہ محمد خان کی بہت سی ملاقاتیں ہوئی اور واپسی پر جب شہزادہ ملتان وانہ ہوا تو امیر خسرو بھی مصحفدار کی حیثیت سے روانہ ہو گئے تاتاریوں کے ساتھ لڑائی میں جب

شہزادہ محمد خان  شہید ہوگےتو امیر خسرو کو بھی گرفتار کر لیا گیا رہائی کے  بعد آپ دہلی آئےاور چند روز قیام  کے بعد اپنی والدہ کے پاس پٹیالی  چلے گئے 

امیر خسرو  امیر سر جاندار کے ساتھ کچھ عرصہ تک اودھ میں  بھی رہے واپسی پر کیقباد کے دربار سے منسلک ھو گئے  اور ملک الشعراء کاعہدہ پایاکیقباد کی وفات کے بعدجلال الدین  فیروز خلجی جب تخت دہلی پر بھیٹا تو اسنے اپ کو امیر کا لقب دیا  اوردربار میں  مصحفداری کا عہدہ دے دیاآپ مختلف  سلاطین ہند اور چار امراء  کے درباروں سے منسلک رھےان کے دور کے واقعات  کو آپ نے اپنی مثنویوں اور تصانیف میں  بیان کیا ھے







آپ نے جن جن بادشاہوں  اور امراء کا دور

Post a Comment

0 Comments