ابو ریحان البیرونی مسلمان سائسندان



ابو ریحان  البیرونی مشہور مسلمان سائنسدان محقق ماہر فلکیات ریاضی دان فلسفی اور زبان و ادب کے ماہر تھے اپ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے البیرونی کو فارسی عربی سنسکرت   زبانوں پر عبور حاصل تھاالبیرونی کا ابائی وطن خوارزم تھا اس لیے اپ کے نام کے ساتھ خوارزمی لگتا ہے اپ سن 973 میں بیرون میں پیدا ہوئے اپ کو شروع ہی سے قدرتی حسن سے لگاؤ تھا بچپن ہی میں اپ کی ملاقات ایک یونانی طبیب سے ہوئی اپ کافی  عرصہ تک اس کے ساتھ رہے اور ان کی صحبت میں رہ کر یونانی طب سے استفادہ حاصل کیا جب وہ یونان جانے لگے تو ابو ریحان البیرونی کو شہزادہ ابو نصر کے پاس چھوڑ گئے جو فلکیات اور ریاضی کے ماہر تھے اپ نے ان سے ریاضی اور فلکیات کا علم حاصل کیا زمین کی چار سمتوں اور اس کے رداس کے بارے میں البیرونی نے دنیا کو اگاہ کیا اور  جیومیٹری  میں زاویے کے بارے میں بتایا کہ اس کے تین حصے ہوتے ہیں سلطان محمود غزنوی نے جب اپ کے علاقے پر حملہ کیا تو واپسی پر وہ ابو ریحان کو اپنے ساتھ ہندوستان لے ایا اس وقت اپ کی عمر 40 سال تھی بعد میں اپ غزنوی کے دربار سے وابستہ ہو گئے اپ 13 سال ہندوستان میں رہے اور اپ نے مختلف علوم پر عبور حاصل کیا اور  جلد ہی فلسفہ ریاضی اور علم فلکیات میں اپنی مہارت کا لوہا منوایا اپ نے ہندوؤں کے رسم و رواج اور عقائد جاننے کے لیے سنسکرت زبان پر عبور حاصل کیا اس کے بعد اپ نے کئی عربی کتب کا ترجمہ  سنسکرت  زبان میں اور سنسکرت کتب کا ترجمہ  عربی زبان میں  کیا ہندو پنڈ توں نے اس کوودیاساگر یعنی  علم کا سمندر کا خطاب دیا
البیرونی کی تصانیف البیرونی کی تصانیف کی تعداد ایک سو 14 ہے ان میں سے زیادہ تر کتب فلسفہ ریاضی علم ہیت کے مضامین پر مشتمل ہے اور بیرونی کی سب سے مشہور کتاب کتاب الہند ہے
کتاب الہند ابو ریحان البیرونی نے 13 سال برصغیر میں گزارے اپ نے بر صغیر کے سماجی سیاسی معاشی اور ثقافتی حالات کا بغور
جائزہ لیا اور اپنے مشاہدہ کو اپنی تصنیف کتاب الہند میں قلم بند کیا اپ نے اپنے یہ مشہور کتاب 1030 میں ترتیب دی اس کتاب میں سائنس اور فلسفے کے علاوہ ہندوؤں کے   رسم و رواج اور عقائد کے بارے میں بیان کیا گیا ہے  یہ کتاب 70 ابواب پر مشتمل  ہے ہندوؤں  کے رسم ورواج اورعقائد کے بارے میں  اس سے بہتر کتاب  آج تک کسی نے نہیں  لکھی  ہندو بتوں کی پوجا کرتے تھے ان کے مذہب  میں  بیواوں کو دوسری شادی کی اجازت نہ تھی شوہر کے مرنے کے ساتھ  ہی اس کی بیوی  کو بھی زندہ جلا دیا جاتا تھا اسے ستی کی رسم کہتے تھےان کے یہان چار ذاتیں  پائ جاتی تھیں  برہمن کھشتری ویش اور شودر سب سے اعلی زات برہمن کی تھی ہندوؤں  میں  تکبر پایا جاتا تھا یہ لوگ اپنا  علم کسی کو نہیں سکھاتے ہندو کاشت کاروں سے زمین کی پیداوار کا چھٹا حصہ وصول کرتے تھے کشمیر سندھ دہلی مالوہ گجرات بنگال مختلف ریاستیں تھی جو اپس میں برسر بیکار رہتی تھی
قانون المسعودی یہ کتاب  آپ نے محمود غزنوی کے بیٹے مسعود کے نام کی اس کتاب میں اجرام فلکی کے بارے میں بتایا گیا ہے زمین سورج ستاروں اور سیاروں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح یہ ایک دوسرے کے  اردگرد چکر لگاتے ہیں
اس کے علاوہ اپ نے طب کے موضوع پر بھی کتاب لکھی اور بہت سی بیماریوں کا ذکر کیا آپ نے ایک ہزار بیماریوں کے    نسخے لکھے اپ نے مختلف دھاتوں سونا چاندی پیتل مرکری تانبا  کا ذکر کیا کہ ان میں کس حساب سے وزن ہوتا ہے اپ نے علم فلکیات کی بنیاد رکھی اور جدید الات تیار کے تاکہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی جا سکے اس کے علاوہ اپ نے نباتات کے بارے میں بھی بتایا کہ پھولوں میں 18 پنکھڑیاں ہوتی ہیں پودے اور جڑی بوٹیاں کس طرح بیماریوں میں کام اتے ہیں اس کے علاوہ اپ نے مختلف مزاہب مثلا اسلام  یہودیت ہندو مت مجوسیت زرشت بدھ مت   کا بھی مطالعہ کیا آپ کو مختلف زبانوں پر  عبور حاصل تھا جن میں عربی فارسی سنسکرت  یونانی بربری شامل ہیں
ابو ریحان  البیرونی ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھےآپ کو بہت سے علوم پر دسترس حاصل تھی جن میں علم نجوم علم الارض طب فلسفہ  منطق ہیت ریاضی  معدنیات  زبان وادب فلکیات نباتات شامل ہیں ہندوستان کے بعد آپ افغانستان چلے گئے اپ کا انتقال افغانستان کے شہر   غزنی میں  1047 میں ہوا اسوقت آپ کی عمر 75 سال تھی


Post a Comment

0 Comments