حضرت لقمان کے خواجہ تاش اور میوہ کی چوری
حکیم لقمان ایک دانا اور عقل مند شخص تھے مگر آپ کا رنگ سیاہ تھا وہ ایک لڑائی میں گرفتار ہوئے اور زمانے کی دستور کے مطابق غلام بن گئے اور بکتے بکتے ایک تاجر کے پاس پہنچے تاجر کو معلوم نہیں تھا کہ اپ حکیم لقمان ہے اس نے اپ کو مزدوری پر لگا دیا وہ اپ سے گارا بنانے کا کام لیتا تھا ایک دن تاجر نے اپنے تمام غلاموں کو باغ میں میوہ چننے کے لیے بھیجا وہ سب میوہ چن کر کھا گئے اور حکیم لقمان کا نام دے دیا اقا بہت غصے ہوا اپ نے کہا اگر مجھ پر الزام ثابت ہو جائے تو بے شک میں سزا کے قابل ہوں چوری معلوم کرنے کی ایک تدبیر میں بتا دیتا ہوں اگر اپ اصل مجرم کو پکڑنا چاہیں تو اس پر عمل کریں تاجر نے پوچھا کس طرح حکیم لقمان نے کہا اقا پانی میں لہسن کی پوتھی ڈال کر اسے ابال لیں اور وہ ابلا ہوا گرم پانی سب کو پلا کر حکم دے دیجیے کہ ایک گھنٹہ کھیت میں دوڑیں اس طرح قے ا جائے گی اور جس کسی نے جو کھایا ہوگا وہ ظاہر ہو جائے گا
آقا نے کہا یہ تجربہ تو آسان ھے اس نے فورا لہسن منگوایا اور اس کا ابلا ہوا پانی سب کو پلا کر دوڑایا سب قے کرنے لگے تو سوائے لقمان کے سب کے پیٹ سے میوہ نکلا اقا نے سب غلاموں کو سزا دی اور لقمان سے معافی مانگتے ہوئے کہا میں نے نہ سمجھی سے اپ کو نہ پہچانا وہ میری غلطی تھی اس سے معاف کر دیجیے ائندہ گھر کا سب انتظام اپ کے سپرد ھے اپ سیاہ و سفید کے مالک ہیں جو چاہیں کریں میں کچھ دخل نہ دوں گا جس طرح حکیم لقمان کی حکمت سے چوری چھپے پیٹ میں ڈالا ہوا میوہ ظاہر ہو گیا اسی طرح روز ے جزا سب کا حلال وہ حرام کھایا اور کمایا ظاہر ہو جائے گا یہ خدا تعالی کی شان ہے کہ وہ ہمیں رسوا نہیں کرتا ورنہ ہمارے سب افعال اس کی نظر میں ہیں حکایات رومی
0 Comments