حضرت لقمان اور تلخ خربوزہ

 

حضرت لقمان اور تلخ خربوزہ
حضرت لقمان  ایک دانا اور عقل مند شخص  تھےان کے ساتھ  ایسے حالات  پیش آئے کہ آپ کو  غلام بننا پڑا مگر اپ کا آقا  اپ کی دانائی دیکھ کر اپ کا غلام بن گیا کبھی کوئی چیز اس وقت تک نہ کھاتا جب تک کہ اپ اسے نہ دیتے اپ کا اقا جب کھانے لگتا تو پہلے حضرت لقمان کو کھلاتا اقا فخر سے کہا کرتا تھا کہ میں لقمان کا جھوٹا کھانے والا ہوں ایک دن کوئی شخص لقمان کے اقا کے پاس ایک خربوزہ بطور سوغات  لایا لقمان پاس نہ تھے نوکر سے کہا کہ انہیں بلا کر لائے جب وہ ائے تو اقا نے ایک قاش کاٹ کر انہیں دی لقمان نے جو اس کے کھانے پر رغبت ظاہر کی تو اقا نے خوشی سے سارا خربوزہ کاٹ کر انہیں کھلا دیا صرف اخری کاش اپنے منہ میں ڈالی مگر چکھتے ہی اسے اگل دیا کیونکہ وہ بڑی تلخ اور تند تھی اس سے اس کی زبان پر ابلہ پڑ گیا
آقا نے لقمان سے کہا میں بڑا حیران ہوں کہ تم اتنا کڑوا زہر کھاتے رہے اور نہ کہا یہ کھانے کے قابل نہیں میں نہیں کھاتا لقمان بولے اقا اپ مجھے خوشی سے کھلا رہے تھے مجھے شرم ائی کہ میں اپ کی مسرت کو رد کر دوں میں نے اپ کہ ہاتھ سے ہزاروں نعمتیں لے کر کھائی ہیں میں نے ایک چیز چکھ کر یہ کہنا مناسب نہ سمجھا کہ اقا میں اسے نہیں کھا سکتا یہ کھانے کے لائق نہیں
انسان اللہ تعالی  کی دی ہوئی ہزاروں نعمتوں سے مستفید ہوتا ہے اگر وہ کسی تلخی کی شکایت کرے تو اس کے سر پر خاک ہے

Post a Comment

0 Comments