اسلامی سکہ کی ابتداء

 اسلامی سکہ کی ابتداء

اسلام سے قبل عرب میں  کوئی   مرکزی حکومت نہ تھی اس لیے عربوں کا اپنا کوئی سکہ نہ تھا اس لیے ایران اور روم کے سکے عرب میں استعمال ہوتے تھے اسلام انے کے بعد بھی کافی عرصے تک ایران و روم کے سکے استعمال ہوتے رہے اسلامی حکومت میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے سب سے پہلے مختلف اوزان کے اسلامی سکے بنوائے لیکن وہ تعداد میں نہ کافی تھے اور بہت پیچیدہ قسم کے تھے اس وجہ سے کافی عرصے تک رومی سکہ ہی استعمال ہوتا رہا اموی  حکمران عبدالمالک بن مروان کے زمانے میں  رومی حکومت کے ساتھ کشیدگی پیدا ہوئی تو قیصر روم نے رومی سکہ بند کرنے کی دھمکی دی اس لیے عبدالمالک نے مستقل طور پر اس قصے کو ختم کر دینے کا ارادہ کیا اس نے دمشق اور کوفہ میں ٹیکسال قائم کیں  جن میں چاندی اور سونے کے سکے ڈھالے جاتے تھے قران پاک کی ایات کلمہ طیبہ اور کلمات حمد اسلامی سکے کے امتیازی نشان تھے اگرچہ رومی سکوں  کی طرح ان سکوں کے نام بھی دینار درہم اور فلس تھے لیکن ان کے وزن رومی سکوں سے قدرے زیادہ رکھے گے جس کی وجہ سے تجارت میں بھی یہ سکے بہت مقبول ہوئے اور تجارت کو بہت فروغ حاصل  ہوا پورے ملک میں ایک ہی سکہ رائج ہوا یوں اسلامی سکے کی ابتدا کا سہرا اموی  خلیفہ عبدالملک بن مروان کے سر جاتا ہے

Post a Comment

0 Comments